کتابوں میں پڑھا ہے اور فلموں میں اس وقت کو دیکھا ہے جب انسان اپنی طاقت کی ’طاقت‘ سے زندہ رہتے تھے اور کمزور ان طاقت وروں کی نوکری بلکہ غلامی کیا کرتے تھے۔ کوئی قانون قاعدہ نہیں تھا ‘کوئی عدالت نہیں تھی اور مجرم کو پکڑنے والی پولیس نہیں تھی اور انسان صرف اپنی طاقت کی طاقت سے ہی زندہ اور باقی رہتا تھا ورنہ وہ مرتا رہتا تھا یعنی مر مر کے جیا کرتا تھا۔
یہ ایک طویل داستان ہے کہ حالات کے مارے ہوئے انسان کی قسمت بھی جاگ اٹھی اور کچھ انسان ایسے پیدا ہو گئے جنہوں نے اپنی جنس کی یہ حالت دیکھ کر اسے بدلنے کی کوشش کی اور پھر رفتہ رفتہ انسانی زندگی نے یہ چلن اختیار کیا جو اب ہے یعنی پولیس سے لے کر عدالتوں تک اور زندگی کے ایک قانون تک جس کے مطابق انسانوں نے زندہ رہنا سیکھا۔ خود بھی زندہ رہنا اور دوسروں کو بھی زندہ رہنے کا موقع دینا۔
انسان نے بے شمار دکھ سہ...